ملیں ہوں گی جفائیں اور غم فرقت ملا ہوگا

ملیں ہوں گی جفائیں اور غم فرقت ملا ہوگا
محبت سے بھرا وہ دل تبھی پتھر ہوا ہوگا


محبت آگ ہے ایسی اگر اک بار لگ جائے
بجھاؤ لاکھ تم چاہے دھواں اس کا صلہ ہوگا


چراغ عشق تو اس نے جلایا تھا مری خاطر
مگر میں ہی نہیں تو روشنی کا کیا ہوا ہوگا


بہایا نام پر جس کے مری آنکھوں نے ہر آنسو
کبھی کیا نام بھی اس شخص نے میرا لیا ہوگا


ارے چھوڑو مجھے بھی ہے یقیں اپنی محبت پر
یقیناً اس نئی لڑکی نے ٹونا ہی کیا ہوگا


کہ اس کا فون تو اب روز ہی انگیج جاتا ہے
بتاؤ کب تلک بولوں مجھے دھوکا ہوا ہوگا


ورہ کے چار دن میں ریتؔ تو مر ہی گئی جیسے
تو جیون بھر ورہ رادھا نے پھر کیسے سہا ہوگا