مثال موجۂ خوشبو بکھر گئے مرے دن
مثال موجۂ خوشبو بکھر گئے مرے دن
گزر گئیں مری راتیں گزر گئے مرے دن
دعائے نیم شبی بے اثر گئی میری
تمہارے ہوتے ہوئے بے ثمر گئے مرے دن
جواب ارض و سما سے نہ بن پڑا کوئی
میں ان سے پوچھ رہا تھا کدھر گئے مرے دن
بس ایک بار محبت سے دل ہوا خالی
پھر اس کے بعد اداسی سے بھر گئے مرے دن
میں مبتلائے غم رفتگاں ہوا ایسا
مجھے خبر نہ ہوئے اور مر گئے مرے دن
یہی ملال مجھے صبح و شام لاحق ہے
مرے ثبات سے کیسے مکر گئے مرے دن
وفور ہجر حدوں سے گزر گیا تھا نعیمؔ
مجھی پہ دیکھیے الزام دھر گئے مرے دن