کہیں پہ رکتے ہوئے اور کہیں گزرتے ہوئے

کہیں پہ رکتے ہوئے اور کہیں گزرتے ہوئے
خجل تو خوب ہوئے ناظریں گزرتے ہوئے


میں اک نگاہ کی دوری پہ ایستادہ تھا
گزرنے والے نے دیکھا نہیں گزرتے ہوئے


تری ہوائیں کہ جانا تھا اور سمت انہیں
مرے نواح میں رک سی گئیں گزرتے ہوئے


میں سب سے پہلے جسے بھولنے میں جلدی کی
وہ یاد آیا دم آخریں گزرتے ہوئے


گزر نہ جائے بشارت کی ساعت اول
ذرا سی دیر رکیں زائریں گزرتے ہوئے