اس بزم میں میرا کوئی دم ساز نہیں ہے

اس بزم میں میرا کوئی دم ساز نہیں ہے
شاہیں ہوں مگر طاقت پرواز نہیں ہے


اے ذوق طلب مجھ کو تری داد کا شکوہ
مانا کہ ابھی تو مرا ہم راز نہیں ہے


تکمیل طلب ہے ابھی الفت کا فسانہ
شوخی نہیں وحشت نہیں انداز نہیں ہے


جنت سے چلی آئے اگر حور تو بے کار
وہ ناز نہیں اس میں وہ انداز نہیں ہے


ہنگامۂ ہستی میں ہوں ارمانؔ میں مجبور
یہ تیری صدا ہے مری آواز نہیں ہے