مل کے بیٹھیں تو ہم کہیں پہلے
مل کے بیٹھیں تو ہم کہیں پہلے
بانٹ لیتے ہیں کیوں زمیں پہلے
ہوگا تیرا بھی اعتبار مجھے
کر لوں اپنا میں گر یقیں پہلے
کیوں کسی در پہ آسماں جھکتا
گر نہ جھکتی مری جبیں پہلے
دل میں شاید ابھی بھی ہے موجود
آؤ ڈھونڈیں اسے یہیں پہلے
کب یہ سنتے ہیں داستاں پوری
بول اٹھتے ہیں نکتہ چیں پہلے
سوچتا ہوں میں سن کے بات تری
کیوں یہ میں نے کہی نہیں پہلے