عقل کی ایسی تابع داری ہے

عقل کی ایسی تابع داری ہے
خواہشوں میں بھی انکساری ہے


چل پڑی ہے اجل کی راہوں پر
زندگی بے خبر سواری ہے


دل سے اپنے جو ہار جاتے ہیں
ساری دنیا انہیں سے ہاری ہے


اس معیشت میں کامیابی کا راز
کون کتنا بڑا جواری ہے


دین سمجھے ہیں جس کو آپ فروغؔ
شیخ جی کی دکان داری ہے