ہیں مری پرواز کے تیور نئے
ہیں مری پرواز کے تیور نئے
ساتھ میرے دیکھیے منظر نئے
اک پرانے میکدے میں تشنگی
ڈھونڈتی ہے ساقی و ساغر نئے
بچپنے کا گھر نہ بھولے گا کبھی
چاہے جتنے آپ کے ہوں گھر نئے
کیجئے ہر علم سے آراستہ
بچیوں کے ہیں یہی زیور نئے
اک نئے فٹ پاتھ پر مزدور تھا
مفلسی نے جب دیے بستر نئے
اب ذرا تعبیر بھی بدلے فروغؔ
دیکھتا ہوں خواب تو اکثر نئے