میری سحر سحر نہ مری شام شام ہے

میری سحر سحر نہ مری شام شام ہے
میں وہ کتاب ہوں جو ابھی ناتمام ہے


دنیا ہے یہ یہاں کا عجب انتظام ہے
غم کو قیام ہے نہ خوشی کو قیام ہے


تھوڑا سا جستجوئے نظر تیرا کام ہے
جلوہ کسی کا عام نہ ہونے پہ عام ہے


ان کی نظر میں اپنی جگہ پا رہے ہیں ہم
شاید اسی کا نام فریب تمام ہے


جس میں شریک ہوں نہ تری مہربانیاں
اس زندگی کو دور سے میرا سلام ہے


پینے سے قبل ہوش کی باتیں گناہ ہیں
پینے کے بعد ہوش گنوانا حرام ہے


شک کر رہے ہیں لوگ مرے اس یقین پر
انسانیت محبت انساں کا نام ہے


جو بھی قدم اٹھاؤ وہ سمجھا ہوا اٹھاؤ
ناکام انقلاب بغاوت کا نام ہے


ناعاقبت شناسیٔ دنیا تو دیکھیے
تھوڑی سی زندگی کا بڑا اہتمام ہے