میری پر تشدد زندگی

ہم ہر صبح ملتے ہیں
مگر بہت کم گفتگو کرتے ہیں
پھر بھی کبھی ایسا نہیں ہوتا
کہ میں نہ سوچوں
کہ میں نے پچھلا دن کیسے گزارا تھا
میں نے ٹھیک ٹھیک کھانا کھایا تھا
کلف لگے کپڑے پہنے تھے
ایک کار میں سفر کیا تھا
صاف ستھری میز پر کام کیا تھا
گھر کی کچھ پرانی چیزیں
نئی چیزوں سے بدل دینے کے لیے سوچا تھا
اور گرمی سے نیند نہ آنے پر
بالآخر ایر کنڈیشنر آن کر دیا تھا
تم نے ظاہر ہے یہ سب کچھ نہیں کیا تھا
اب میں اپنی پر تشدد زندگی کو بدلنے کے لیے
طاقت کہاں سے لاؤں
کوئی ڈاکٹر تو کیا ہی بتائے گا
کبھی مجھ سے بات کرو
تو شاید تم ہی بتا سکو