میری نیند سے تمہارے سپنوں تک

میں نے دیکھا
بھیکھ مانگنے والے بچے
اپنے ہی سوانگ پر
جب ہنسی ٹھٹھا کرتے ہیں
تو بھیکھ دینے والا اپنے کو ٹھگا ہوا محسوس کرتا ہے
اور دتکارنے والا اپنی کرورتا پر پچھتاتا ہے


آخر یہ پھیلے ہوئے ہاتھ
میری نیند سے نکل کر
تمہارے سپنوں تک کیوں نہیں آتے
کہیں ایسا نہ ہو
کہ آس امید پر جینے والے
خواب کا در بند کر لیں