میرے نصیب میں خود آگہی کا در لکھ دے
میرے نصیب میں خود آگہی کا در لکھ دے
بلندیوں کا مرے بخت میں سفر لکھ دے
ترے فراق میں میں زندگی گزار چکا
تو اپنے وصل کی آیت جبین پر لکھ دے
مہہ و نجوم کی صورت تو کر مجھے روشن
سیاہ رات کے سینے پہ تو سحر لکھ دے
تو اپنے نام کی خوشبو لہو میں پھیلا دے
تو میری ڈوبتی سانسوں کو معتبر لکھ دے
تو اپنے عشق کی لذت سے مجھ کو زندہ رکھ
مرے وجود کو خود مجھ سے بے خبر لکھ دے