دل چاہا کرے منظر شاداب میں رہنا

دل چاہا کرے منظر شاداب میں رہنا
اے آنکھ سدا چاند کے ہی خواب میں رہنا


خوش رنگ گلابوں سے سجانا سدا محفل
اور شام و سحر جلوۂ مہتاب میں رہنا


شاید کبھی دیکھا ہے تمہیں اس میں نہاتے
چاہا ہے کنول نے اسی تالاب میں رہنا


اے زندگی یہ قہر بھی تیرا نہ ہو مجھ پر
ہر روز تھکن کا مرے اعصاب میں رہنا


تم بھی کسی گل رخ پہ کبھی جان لٹاتے
قسمت میں اگر ہوتا جو پنجاب میں رہنا


تم جھیل سی آنکھوں میں مجھے اپنی بسا لو
دشوار ہوا عالم اسباب میں رہنا


تو نے مجھے اے زندگی اتنے دئے چکر
تب آیا مجھے حلقۂ گرداب میں رہنا