Shatir Hakeemi

شاطرحکیمی

شاطرحکیمی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    یہ رات کتنی بھیانک ہے بام و در کے لئے

    یہ رات کتنی بھیانک ہے بام و در کے لئے کہاں سے لاؤں سراج منیر گھر کے لئے طلب کی راہ سلامت مقام شوق بہت تکلفات ضروری نہیں سفر کے لئے جمال یار سزاوار جہت خاص نہیں عجیب مرحلہ در پیش ہے نظر کے لئے غریب شہر تمنا اسیر دام فراق تڑپ رہا ہے سر جادہ ہم سفر کے لئے بصیرت لب و لہجہ نہ زندگی ...

    مزید پڑھیے

    شدت درد جگر ہو یہ ضروری تو نہیں

    شدت درد جگر ہو یہ ضروری تو نہیں اور پھر آنکھ بھی تر ہو یہ ضروری تو نہیں بے خودی باعث کلفت بھی تو ہو سکتی ہے ہر نفس کیف اثر ہو یہ ضروری تو نہیں خود کو پامال ہی کرنا ہے تو اے جوش جنوں وہ تری راہگزر ہو یہ ضروری تو نہیں نشۂ خواب چرا لائے تری آنکھوں سے نالۂ شب میں اثر ہو یہ ضروری تو ...

    مزید پڑھیے

    یہ دست ناز میں خط ترجمان کس کا ہے

    یہ دست ناز میں خط ترجمان کس کا ہے اگر نہیں ہے تمہارا بیان کس کا ہے بساط ارض بسیط آسمان کس کا ہے ہمارے دل میں نہاں یہ جہان کس کا ہے یہ پھوٹ پھوٹ کے روتے ہیں کیوں در و دیوار مکین کون تھا اس میں مکان کس کا ہے جہاں تمہارے نشان قدم نہیں ملتے مرا نہیں ہے اگر وہ مکان کس کا ہے کلی کلی لب ...

    مزید پڑھیے

    پلٹ کے دور زماں صبح و شام پیدا کر

    پلٹ کے دور زماں صبح و شام پیدا کر نئے طریق سے دنیا میں نام پیدا کر ترا مذاق اڑاتے ہیں دیکھنے والے اگر نظام غلط ہو نظام پیدا کر نظر کو طور بنا دل کو مرکز اسرار غم الست سے عیش دوام پیدا کر سکون موت کی تمہید ہے زمانے میں لہو میں حرکت و سوز تمام پیدا کر نسیم صبح کی مانند مسکراتا ...

    مزید پڑھیے

    مرے دل پہ تیرا قبضہ مرا اختیار تو ہے

    مرے دل پہ تیرا قبضہ مرا اختیار تو ہے مری زندگی کا حاصل مرا انتظار تو ہے ترا کس سے واسطہ ہے تجھے کس کی ہے تمنا جو ہلاک جلوۂ غم دل بے قرار تو ہے مری مشکلوں میں اکثر مرے کام آنے والے مرا مونس و نگہباں مرا غم گسار تو ہے تجھے میری جستجو ہے مجھے آرزو ہے تیری ترا اعتبار میں ہوں مرا ...

    مزید پڑھیے

تمام

14 نظم (Nazm)

    گنگ و جمن

    کنج قفس میں جلوۂ صحن چمن کہاں بلبل تو ڈھونڈھتی ہے گل و یاسمن کہاں گم ہو گئی ہے آ کے جہاں راہ کوئے دوست لایا بھی تو مجھے مرا دیوانہ پن کہاں سرمایۂ نشاط سہی آمد بہار لیکن اسے نصیب ترا بانکپن کہاں اے وہ مرے شباب کی راتیں گزر گئیں اب وہ مری نشاط بھری انجمن کہاں شاطرؔ چلو بسائیں ...

    مزید پڑھیے

    عورت

    جا رہا ہے اپنی منزل کی طرف ماہ تمام جیسے قبروں کے مجاور جیسے مسجد کے امام خانقاہوں میں ہوا کرتا ہے جیسے بالعموم شیخ کی خدمت میں حاضر ہے مریدوں کا ہجوم اس طرح محراب میں رکھی ہے الہامی کتاب جیسے اک زاہد کا ایماں جیسے اک باسی گلاب طاق میں رکھی ہوئی ہے اک طرف اک جانماز عود کی ...

    مزید پڑھیے

    وطن

    اے وطن اے راحت و آرام کے دل کش دیار تیرے شہروں پر تصدق تیرے صحرا پر نزار حسن میں تو بے بدل ہے عشق میں تو لا جواب رام کی تجھ میں جوانی تجھ میں سیتا کا شباب کھیت تیرے رشک گلشن دشت تیرے لالہ زار تجھ کو بخشی ہے مشیت نے بساط زر نگار تجھ میں ہیں آباد دولت مند بھی نادار بھی سیم و زر کے ...

    مزید پڑھیے

    مرزا غالبؔ

    اندھیری رات میں جب مسکرا اٹھتے ہیں سیارے ترنم پھوٹ پڑتا ہے مرے ساز رگ جاں سے کوئی انگڑائیاں لیتا جب آ جاتا ہے محفل میں تمنا کروٹیں لیتی ہے پیہم دکھ بھرے دل میں نگاہیں بادۂ رخ سے خمار آمیز ہوتی ہیں شرابی کی طرح جب جھومتی ہیں عشق کی نبضیں کوئی ٹیگورؔ کے جب میٹھے میٹھے گیت گاتا ...

    مزید پڑھیے

    دیوالی

    رات کچھ تاریک بھی ہے اور کچھ روشن بھی ہے وقت کے ماتھے پہ شوخی بھی ہے بھولا پن بھی ہے بام و در پر آج مٹی کے دیے ہیں اس طرح آسمانوں پر ستارے جگمگائیں جس طرح راستوں پر ہیں دنادن کی صدائیں خوفناک زندگی سے موت گویا کر رہی ہے تاک جھانک ہو رہی ہیں ہر گلی کوچے میں آتش بازیاں آر رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام