مرثیہ کیا ہے

نظم جو مرنے والوں کے غم میں لکھیں
اس کو ہم اے میاں مرثیہ ہی کہیں
مرثیے لکھنؤ میں لکھے جاتے تھے
اور محرم میں بچو پڑھے جاتے تھے
جل اٹھے یوں خیال و نظر کے دیے
شاعروں نے لکھے کتنے ہی مرثیے
مرثیوں میں ملے منظر کربلا
جھوٹ اور سچ کا ہے بچو اک معرکہ
مرثیے کے ہیں شاعر انیسؔ و دبیرؔ
مرثیے میں نہیں ان کی کوئی نظیر
مرثیے میں ہے جذبات کی انتہا
ہے یہ رونے رلانے کا اک سلسلہ
اونچی اک تان سے اپنے ایمان سے
مرثیہ تم بھی حافظؔ کہو شان سے