مارگلہ جنگل میں ٹک ٹاکر نے آگ لگادی
گزشتہ دنوں ایک ٹک ٹاکر خاتون اور دو نوجوان لڑکوں نے ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کے لیے مارگلہ اور ایبٹ آباد کے جنگلات میں آگ لگا دی۔ ٹویٹر پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اس آگ سے درجنوں درخت جل کر راکھ ہوگئے اور کئی پرندے اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے۔
یہ نفسیاتی طور پر بیمار ذہنیت کے نوجوان ہیں،جن کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ وائلڈ لائف کے آفیشل نے ایک بیان میں کہا۔
مارگلہ کے جنگلات میں چند دنوں میں کئی ایسی ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں نوجوان ٹک ٹاکرز کو جنگلات میں آگ لگاتے دیکھا جاسکتا ہے۔ان واقعات پر وائلڈ لائف محکمہ کے عہدے داران نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کے جنگلات کے تحفظ کے لیے قانونی سازی کی جائے۔
مشہور صحافی حامد میر نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر اس آگ میں جھلسنے والے معصوم پرندوں کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ
کیپیٹل ڈویلپمینٹ اٹھارٹی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ حال ہیں مار گلہ کی پہاڑیوں میں آگ لگا کر ٹک ٹاک بنانے کے واقعات خیبر پختونخوا کی حدود میں پیش آئے سی ڈی اے کی حدود میں پیش نہیں آئے سوال یہ ہے ہر دوسرے دن ان پہاڑیوں میں لگنے والی آگ بلیو ایریا سے نظر آتی ہے اسکا ذمہ دار کون ہے؟
کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے درج کروائی گئی ایف آر کے مطابق سوشل میڈیا (ٹک ٹاک) پر ایک ایسی ویڈیو گردش کررہی ہے جس میں ایک ڈولی نامی خاتون ٹک ٹاکر جنگل میں آگ لگا کر ویڈیو شوٹ کررہی ہے۔اس رپورٹ کے مطابق یہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک کا علاقہ ہے جہاں گزشتہ کئی دنوں سے آتشزدگی کے متعدد واقعات ہوچکے ہیں۔اس آتشزدگی سے وسیع علاقے پر گھاس،چرند پرند اور پودوں کو نقصان پہنچا ہے۔
اس پرندوں کی ویڈیو فضل الرحمن نامی ٹویٹر صارف نے شیئر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ موسم پرندوں کی افزائش کا ہے۔ اس آگ کی وجہ سے زمینی گھونسلے تباہ ہورہے ہیں جس کی وجہ سے پرندوں کی افزائش متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ایک مزید ویڈیو میں دو نوجوان ٹک ٹاکرز کو ایبٹ آباد کے نواحی جنگل میں آگ لگاتے دیکھا جاسکتا ہے۔ وائلڈ لائف انتظامیہ نے ان نوجوانوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
رینا خان ستی جو اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی چیئرپرسن ہیں،نے ٹویٹر پر ویڈیو کرتے ہوئے اسے ٹک ٹاک پر ایک تشویش ناک اور خطرناک ٹرینڈ قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ایسے جرائم پر قانون سازی کی ضرورت ہے۔ہمیں بھی آسٹریلیا جیسی قانون سازی کی ضرورت ہے جہاں جنگلات میں آگ لگانے والے کو عمر قید کی سزا دی جاتی ہے۔
وائلڈ لائف بورڈ کی تنقید پر ٹک ٹاک انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں وضاحت جاری کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایسا مواد (کونٹینٹ) جو کسی خطرناک یا غیر قانونی رویے پر مشتمل ہو،ہماری پالیسی کی خلاف ورزی ہے۔ایسے مواد کی ٹک ٹاک پر اجازت نہیں ہے۔
ایک اطلاع کے مطابق ایبٹ آباد میں آگ لگانے والے دونوں نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ مارگلہ ہلز میں آگ کے واقعے میں ملوث خاتون ٹک ٹاکر کے خلاف اقدام نہیں کیا جاسکا۔
ٹک ٹاک پر مزید پابندیوں کی ضرورت ہے کہ اس پلیٹ فارم کو صحت مند تفریح کے لیے استعمال کیا جائے۔ کسی قسم کے اخلاق باختہ،تشدد،اسلام اور پاکستان کے خلاف اور غیر قانونی سرگرمیوں پر سخت نوٹس لیا جائے۔