منکوحہ

ابھی وہ اٹھے گی
سونے والوں پہ اک اچٹتی نگاہ ڈالے گی
بکھرے بالوں کو کس کے جوڑے میں باندھ لے گی
لباس کی سلوٹوں کو جھٹکے گی
جانے پہچانے آسنوں سے بدن کو بیدار کر کے
گھر کے دراز قد آئنہ میں
اپنا سراپا دیکھے گی
مسکرائے گی
بالکنی سے صبح دیکھے گی
سر دوپٹے سے ڈھک کے
پھر وہ اذاں سنے گی
نہائے گی پاک صاف ہو کے
نماز کی کیفیت میں ڈوبے گی
دیر تک اپنے رب کی حمد و ثنا کرے گی
کچن میں جائے گی
میز پر ناشتہ لگائے گی
تھوڑا تھوڑا سا سب کے حصے کا پیار بانٹے گی
سب کو رخصت کرے گی
رشتوں کے پھول دے کر
مری ہتھیلی پہ جاتے جاتے
الاؤ رکھ دے گی گھر کی جلتی ضرورتوں کے
کسیلی کڑوی رفاقتوں کے