مجازی خدا

چار تنکوں کا شوق مکاں کیا بنا
نعمت قرب الفت بھی جاتی رہی
اس کا ذوق تمنا بہکنے لگا
حب ثروت کی دیوار اونچی کئے
حرمت بندگی کو کچلتا رہا
سجدۂ عشق پامال کرتا رہا
وہ تقاضائے منصب مجازی خدا
جو خدا بن کے جنت بچا نہ سکا