میں ہوں اور میری شاعری تنہا
میں ہوں اور میری شاعری تنہا
چاہیے مجھ کو دو گھڑی تنہا
چند پل کو ملے ہیں لوگ یہاں
آخرت میں ہے آدمی تنہا
زور چلتا نہیں ہواؤں پر
گھومتی ہے گلی گلی تنہا
اب مجھے جانے کی اجازت دو
چیختی ہوگی خاموشی تنہا
تیری یاد آ کے گھیر لیتی ہے
ہوتی ہوں گر میں جب کبھی تنہا
مرنا آساں لگا سحرؔ اس کو
کاٹتی کیسے تیرگی تنہا