محو ہے حسن کی اداؤں میں

محو ہے حسن کی اداؤں میں
عشق رہتا ہے کن ہواؤں میں


مے کشی کیا خطا خطاؤں میں
جا پڑی بات پارساؤں میں


بار احساں بڑھا دیا مجھ پر
اور کیا ہے تری عطاؤں میں


اور کیا ہے تری عطاؤں میں
نفرتوں کا غبار دیکھو گے


حسن اخلاص کی رداؤں میں


گم نہ ہو جائیں ولولے دل کے
زیست کے پر خطر خلاؤں میں


رقص کرتی ہے تیرگی پرویزؔ
دل برباد کی فضاؤں میں