محفوظ نہیں ذوق ہوس دست فنا سے
محفوظ نہیں ذوق ہوس دست فنا سے
قدرت نے نوازا ہے محبت کو بقا سے
ہر حرف مقدس ہے حقیقت کا محافظ
منصور ہے معتوب انا الحق کی صدا سے
ریشم کی طرح نرم ہے بے شک ترا لہجہ
آئینۂ دل ٹوٹ گیا ضرب انا سے
دزدیدہ نگاہی نے دکھایا یہ کرشمہ
اچھا ہوا بیمار دوا سے نہ دعا سے
تا عمر ستائے گی تجھے میری رفاقت
ہے پختہ مرا رنگ لہو رنگ حنا سے
جب عطر فشاں سیر گلستاں کو وہ آئے
ساحلؔ مجھے بھیجا گیا پیغام صبا سے