برسات

بادل گرج رہا ہے بجلی چمک رہی ہے
پر کیف ہیں فضائیں ہر شے دمک رہی ہے
باد خنک چمن میں بل کھا کے چل رہی ہے
برگ حنا کی رنگت پہلو بدل رہی ہے
چہرے پہ یاسیت کے نور شباب چھایا
مخمل کا سبز قالیں فطرت نے یوں بچھایا
مایوس ہر شجر نے بدلا لباس اپنا
ہر مرغ خوش نوا نے چھیڑا نیا ترانا
نکلی صدائے بلبل کوئل کی کوک گونجی
چڑیوں کی چہچہاہٹ لطف حیات لائی
تیزی میں آ گئی ہے دریاؤں کی روانی
میدان کھیت بستی ہر سمت پانی پانی
چشمے ابل رہے ہیں نہریں شباب پر ہیں
نغمات نوجوانی چنگ و رباب پر ہیں
پھولوں سے اور پھلوں سے شاخ شجر لدی ہے
عشاق کے دلوں میں الجھن سی پڑ گئی ہے
سرسبز ہو گیا ہے ویران سارا جنگل
جنگل میں مچ گیا ہے ہر سو خوشی کا منگل
خوشبوئے جاں فزا سے ہر جانور مگن ہے
ان کے رگ عمل میں وہ جوش موجزن ہے
انعام بے بہا ہے قدرت کا یہ نظارا
ساحلؔ سکون دل ہے فطرت کا یہ نظارا