گرمی

سردی گزری گرمی آئی
ساتھ میں اپنے ہلچل لائی
گرم ہوا ہر سو چلتی ہے
سورج سے دھرتی جلتی ہے
انسانوں کا حال برا ہے
حیوانوں میں حشر بپا ہے
جھلس رہے ہیں پیڑ اور پودے
پگھل رہے ہیں برف کے تودے
سوکھ گئے ہیں ندی نالے
پڑ گئے سب کی جان کے لالے
اترا ہوا ہے سب کا چہرہ
گھر کے باہر لو کا خطرہ
ڈھونڈ رہا ہے ہر اک سایا
گرمی نے اتنا گرمایا
ٹھنڈا پانی لسی شربت
بڑھ گئی ان سے سب کی چاہت
لیموں کا رس آم کا پتا
کھاتے ہیں سب شوق سے گنا
پنکھا تیزی سے چلتا ہے
جسم مگر پھر بھی جلتا ہے
سب کی زباں پر پانی پانی
بھیج دے مولیٰ برکھا رانی