محفل خوشیاں شور شرابہ ایک طرف
محفل خوشیاں شور شرابہ ایک طرف
لیکن آنکھوں کا سناٹا ایک طرف
اس کا بس محفل میں یوں ہی آ جانا
پھر ساری نظروں کا ہونا ایک طرف
روز رقیبوں کا دعوت پر اٹھلانا
اور ان دو آنکھوں کا فاقہ ایک طرف
ایک طرف ہے دنیا کی ہر میٹھی شے
پر اس کا ہنس کے شرمانا ایک طرف
گھر تو سارا بے ترتیب پڑا تھا پر
بس اس کی یادوں کو رکھا ایک طرف