لو وہ آنسو سجھائی دینے لگے

لو وہ آنسو سجھائی دینے لگے
دن میں تارے دکھائی دینے لگے


میں نے شکوہ کیا تھا دنیا کا
کیوں تم اپنی صفائی دینے لگے


میں نے ورثے میں حق جو مانگ لیا
دکھ مجھے میرے بھائی دینے لگے


درد اپنا کہوں وہ مجھ کو اگر
اپنے دل تک رسائی دینے لگے


میں نے اچھا کہا وفا نہ رہی
لوگ مجھ کو برائی دینے لگے