لگانے لگتی ہے دنیا عجیب عجیب قیاس
لگانے لگتی ہے دنیا عجیب عجیب قیاس
تبھی تو اوڑھا ہوا ہے اداسیوں کا لباس
ہزار بار ہی اچٹا ہے میرا دل اس سے
ہزار بار ہی یہ دنیا مجھ کو آئی راس
زمیں پہ رات بچھی ہے ادھر شکستہ امید
فلک پہ چاند اگا ہے ادھر اداس اداس
بڑھی ہوئی ہے صباؔ آج اس کی یاد کی لو
چمک اٹھی ہے مرے دل میں پھر بجھی ہوئی آس