لا تعین

عجب پیڑ تھے وہ
کہ چھتنار چھایا بھی
جھلسا رہی تھی
وہ کیا سرزمیں تھی
جو پیڑوں کے نیچے سے
کھسکے چلے جا رہی تھی
بہت بے تعین سی
سمتیں بجھی تھیں
نگاہوں کے آگے
خلاؤں سی ویراں
وہ کوئی فضا تھی
کسی حد امکاں کا آغاز تھا
یا کسی بے زمانی کی وہ انتہا تھی