آواز سے باہر

کئی صدیوں سے آوازوں نے
روحوں کو بھنبھوڑا ہے
سجل احساس کی رگ سے
لہو کا آخری قطرہ
قرینے سے نچوڑا ہے


مرے اگلوں کو مجھ کو
گم شدہ خوابوں کی منزل پر
بنا آواز جانا ہے
صدا کے معبدوں کی
تیرگی کو چھوڑ کر پیچھے
خلاؤں میں نیا رستہ بنانا ہے