کیوں کسی نے تمہیں روکا تو نہ تھا آ جاتے

کیوں کسی نے تمہیں روکا تو نہ تھا آ جاتے
اور انجان بھی رستہ تو نہ تھا آ جاتے


اس سے پہلے یہ بہانہ تو نہ تھا آ جاتے
درمیاں اپنے زمانہ تو نہ تھا آ جاتے


وہم ہے آپ کا ایسا تو نہ تھا آ جاتے
بزم میں غیر کا چرچا تو نہ آ جاتے


حال بیمار بھی اچھا تو نہ تھا آ جاتے
زخم مجھ پر کوئی تازہ تو نہ تھا آ جاتے


رات ٹھہری ہوئی تھی اور فضا تھی گم سم
چاند بھی بام سے اترا تو نہ تھا آ جاتے