کوئی امید کا تارا کہاں سے ملتا ہے

کوئی امید کا تارا کہاں سے ملتا ہے
یہ مفلسی کو سہارا کہاں سے ملتا ہے


سوال یہ نہیں خنجر ہے کن کے ہاتھوں میں
سوال ہے کہ اشارہ کہاں سے ملتا ہے


کوئی جو ڈوب کے دیکھے تو جان پائے گا
ہمیں پتہ ہے کنارہ کہاں سے ملتا ہے


بتا اے زندگی ہر دم تجھے مری خاطر
فقط غموں کا پٹارا کہاں سے ملتا ہے


سوال ہم سے کرو تم تبھی تو جانو گے
جواب کوئی کرارا کہاں سے ملتا ہے