درد کے انقلاب سے ہارا

درد کے انقلاب سے ہارا
ایک پتھر گلاب سے ہارا


سب سوالوں نے خودکشی کر لی
جب میں اس کے جواب سے ہارا


کیا مرا درد بانچ لیتا جو
آئنہ اک نقاب سے ہارا


اس کو بھی جیت کا گمان رہے
میں بھی کچھ اس حساب سے ہارا


آخری سانس لے رہی تھی رات
جب چراغ آفتاب سے ہارا