کیوں ہوا باب وا اداسی کا
کیوں ہوا باب وا اداسی کا
کچھ بگاڑا ہے کیا اداسی کا
میں نے کاغذ پہ شعر لکھ کر پھر
رنگ اس میں بھرا اداسی کا
مسکراتا چلا گیا پھر میں
دل بہت تھا جلا اداسی کا
تم مرے گھر دوبارہ آئے ہو
پھول پھر سے کھلا اداسی کا
مری تشنہ لبی مٹا ساقی
ایک ساگر پلا اداسی کا
کس نے توڑا شجر مرے گھر سے
کہ پرندہ اڑا اداسی کا
نہیں معلوم تجھ کو بھی حمزہؔ
تو بھی ہے منچلا اداسی کا