بڑے کٹھن ہیں سبھی راستے محبت کے

بڑے کٹھن ہیں سبھی راستے محبت کے
کہ جان لیوا ہیں یہ حادثے محبت کے


ابھی تو تھوڑا سا کاٹا ہے یہ سفر ہم نے
کہاں گئے ہیں ترے ولولے محبت کے


وہاں وہاں ہی ملی ہیں اداسیاں ہم کو
جہاں جہاں سے ملے تبصرے محبت کے


ہمیں ہی راس نہیں آئی ہے محبت یہ
کسی سے کیا کریں شکوے گلے محبت کے


ضرور میں بھی نظر آؤں گا سر مقتل
نکل پڑے ہیں اگر قافلے محبت کے


یہ بات صرف کتابوں تلک نہیں حمزہؔ
حقیقتاً بھی بنے مقبرے محبت کے