جل کے آتش میں میاں خود کو جلاتے ہیں چراغ

جل کے آتش میں میاں خود کو جلاتے ہیں چراغ
گھپ اندھیرے میں بھی فرض اپنا نبھاتے ہیں چراغ


کون کہتا ہے کہ سورج کے برابر ہے چراغ
لوگ جاہل ہیں کہ سورج کو دکھاتے ہیں چراغ


یہ نہیں دیکھتے سورج بھی یہاں ہیں بیٹھے
لوگ پاگل ہیں کہ محفل میں سجاتے ہیں چراغ


بھائی ہلکا نہیں لینا ہے کسی ایک کو بھی
راکھ کر دیتے ہیں جب طیش میں آتے ہیں چراغ


جن کو حمزہؔ مرے ہاتھوں نے دیا ایک وجود
ہے عجب اب یہ مجھے آنکھ دکھاتے ہیں چراغ