کیا شب تھی کہ دل کھول کے رو بھی نہ سکے ہم

کیا شب تھی کہ دل کھول کے رو بھی نہ سکے ہم
جاگے بھی نہیں ٹھیک سے سو بھی نہ سکے ہم


اس خاک سے کیا ہم کو گلہ در بدری کا
جس خاک کے جی جان سے ہو بھی نہ سکے ہم


کیا کشت شب ہجر ہری ہو کہ یہاں تو
اک بوند لہو رنگ کی بو بھی نہ سکے ہم


گرد غم ایام سے آلودہ تھیں آنکھیں
دید گل رخسار سے دھو بھی نہ سکے ہم