اب نہ صحرا ہے نہ دریا باقی

اب نہ صحرا ہے نہ دریا باقی
رہ گئی چشم تماشا باقی


ان ہواؤں نے نہ چھوڑا اب کے
شاخ پر ایک بھی پتا باقی


چھن گیا زعم گل افشانیٔ لب
رہ گیا ہونٹ پہ نوحہ باقی


لوٹ جانے کے لیے دشت امید
اب رہا کوئی نہ رستہ باقی