کیا کوئی سمجھے گا افسانہ مرا

کیا کوئی سمجھے گا افسانہ مرا
حال ہے سب سے جداگانہ مرا


مے پلانا ہے تو یوں ساقی پلا
ہو کبھی خالی نہ پیمانہ مرا


تم بنا لیتے ہو اپنی داستاں
جب الٹ جاتا ہے افسانہ مرا


ظرف میرا میری ہمت دیکھ کر
چوم لیتے ہیں وہ پیمانہ مرا


اے منورؔ میں ہوں اک آزاد مرد
مشرب و مسلک ہے رندانہ مرا