کیا ہے شق القمر نظیر تو ہے
کیا ہے شق القمر نظیر تو ہے
چاند کے درمیاں لکیر تو ہے
سوچ سکتی ہوں سچ نہ کہہ پاؤں
مجھ میں جرأت نہ ہو ضمیر تو ہے
وہ کسی کی نظر نہیں نہ سہی
دل میں پیوست اک تیر تو ہے
ہے وہی کائنات کی بنیاد
گو وہ اک ذرۂ حقیر تو ہے
روشنی مانگتا ہے سورج سے
چاند اک کاسۂ فقیر تو ہے
کیفؔ کا جو بھی ہو ادب میں مقام
لہجہ پروین بے نظیر تو ہے