بارہا دی ہے صدا دل نے خدا گم صم ہے
بارہا دی ہے صدا دل نے خدا گم صم ہے ہاتھ پھیلائے کئی بار خدا گم صم ہے دینے والوں کو بنا مانگے دیا ہے اس نے مانگنے والوں سے لے کر بھی خدا گم صم ہے منہ میں ہو خاک مرے شکوہ کناں لگتا ہوں شکوہ بھی کرتا ہوں تو دل کی فضا گم صم ہے ہے خموشی بھی قیامت سی کہیں شور نہیں سب چراغوں کو بجھا کر ...