کتنی مشکل سے اس کو ڈھونڈا ہے
کتنی مشکل سے اس کو ڈھونڈا ہے
بے سبب دل کہاں یہ ٹوٹا ہے
اچھی صورت کا کیا کریں چرچا
اچھی خوشبو سے پھول بکتا ہے
اس کے بچوں کی ایسی سیرت ہے
ویسے اینٹیں ہیں جیسا خانچہ ہے
اس کے وعدے کی کیا میں بات کروں
کچا دھاگہ بھی اس سے پکا ہے
تیری زلفوں سے بس رہا ہو کر
میں نے پنجرے کا درد سمجھا ہے
جب میں پھولوں کو پیار کرتا ہوں
مجھ کو تتلی سے پیار ملتا ہے
پہلے مہنگی تھی پیار کی دولت
اب تو دولت سے پیار سستا ہے
اس کی فطرت میں بات ایسی ہے
جو برا ہے تو وہ بھی اچھا ہے
دیکھنے والا ہو اگر عاقبؔ
زخم آنکھوں میں دیکھ سکتا ہے