دلوں میں پیار کا حسن و جمال پیدا ہو

دلوں میں پیار کا حسن و جمال پیدا ہو
کسی کے شیشۂ دل میں نہ بال پیدا ہو


ہماری تیز زباں سے کبھی خدا نہ کرے
کسی کے قلب میں کوئی ملال پیدا ہو


نگاہ آئنہ بھی جس سے منحرف ہو جائے
کسی کے حسن میں کیوں وہ زوال پیدا ہو


جو میرے ذہن میں یادوں کی تتلیاں آئیں
شب فراق میں رنگ وصال پیدا ہو


خیال ہی سے ہے ایجاد کا چمن فاروقؔ
ابھار ذہن کہ تازہ خیال پیدا ہو