اس حقیقت کو سب نے مانا ہے
اس حقیقت کو سب نے مانا ہے
جو بھی آیا ہے اس کو جانا ہے
اس کے منہ تک پہنچ ہی جانا ہے
جس کی قسمت کا آب و دانہ ہے
موت آئی تھی لے گئی اس کو
حادثہ تو فقط بہانہ ہے
ان کے قدموں میں جان دے دینا
موت کو زندگی بنانا ہے
بام و در کو سجا لیا جائے
میرے گھر آج ان کو آنا ہے
میرے غم سے ہو ان کو کیوں تکلیف
سامنے سب کے مسکرانا ہے
کہیں غم ہے کہیں خوشی فاروقؔ
یہ تو قدرت کا کارخانہ ہے