ہم نے سب کچھ لٹا کے دیکھ لیا

ہم نے سب کچھ لٹا کے دیکھ لیا
آپ سے دل لگا کے دیکھ لیا


دل کی بنیاد خود ہلا ڈالی
اس کو نظریں بچا کے دیکھ لیا


شاید اب بات کچھ بڑھے آگے
اس نے بھی مسکرا کے دیکھ لیا


مجھ کو جن سے وفا کی تھی امید
ان کو بھی آزما کے دیکھ لیا


پتھروں نے بھی سر نہیں چوما
اس کے کوچے میں جا کے دیکھ لیا


برق کا خوف کیوں ستاتا ہے
آشیانہ بنا کے دیکھ لیا


کچھ دنوں میں چلن سے باہر تھا
اپنا سکہ چلا کے دیکھ لیا


وجہ برکت ہے رزق پاکیزہ
پاک لقمہ اٹھا کے دیکھ لیا


پھر بھی چھوٹے رہے ہزاروں سے
اپنے قد کو بڑھا کے دیکھ لیا


سر نہ جھکنا تھا میرا سر نہ جھکا
مجھ کو سولی چڑھا کے دیکھ لیا