کسی کے نام کو لکھتے ہوئے مٹاتے ہوئے

کسی کے نام کو لکھتے ہوئے مٹاتے ہوئے
تمام رات کٹی خود کو آزماتے ہوئے


کہا یہ رات نے مجھ سے مجھے سلاتے ہوئے
تو تھک گئی ہے بہت حال دل سناتے ہوئے


میں کیوں سمیٹ نہیں پاتی ہوں کبھی اس کو
بکھر رہا ہے جو ہر پل مجھے سجاتے ہوئے


یہ چاہتی تھی کہ میں طے کروں سفر اس کا
جو تھک گیا ہے مرا حوصلہ بڑھاتے ہوئے


زمانہ لاکھ اسے کوستا رہے پھر بھی
بہار جنما ہمیشہ خزاں نے جاتے ہوئے