کسی کی چاہت کسی سے بڑھ کر ہمارے جیسے سمجھ رہے ہیں
کسی کی چاہت کسی سے بڑھ کر ہمارے جیسے سمجھ رہے ہیں
ہوا سمندر میں جذب دریا کیوں عشق والے سمجھ رہے ہیں
غم محبت تڑپ اداسی کو آپ سچے سمجھ نہ پائے
ہماری حالت ہمارے جیسے کچھ ایک جھوٹے سمجھ رہے ہیں
یہ مسئلہ بھی ہماری جانب جہاں سے دیگر ہی پیش آیا
وہ عشق ہم سے کریں گے رشتہ نہیں کریں گے سمجھ رہے ہیں
وہ بد حواسی میں چیختے ہیں نہیں محبت نہیں ہے تم سے
یقیں ہمیں اس طرح سے آ ہی گیا ہو جیسے سمجھ رہے ہیں
جہاں کی محفل میں اپنی قیمت ہے جیسے صحرا میں کوئی دریا
تو جن کو قیمت نہیں ہے ہم کو وہ ریت سارے سمجھ رہے ہیں
اٹھا رہے ہیں تمہارے مصرعے سنا رہے ہیں غزل تمہاری
تمہیں سمجھنا تھا قسمت بد ہے کیسے کیسے سمجھ رہے ہیں