ہم نے جس نام کو لغت سمجھا

ہم نے جس نام کو لغت سمجھا
آپ نے لفظ دستخط سمجھا


مجھ کو مت میری ہی صفت سمجھا
میں ترا من ہوں اتنا مت سمجھا


میری عادت تھے تم نے لت سمجھا
ہائے سمجھا مگر غلط سمجھا


لال خوں بھی ہے خون جام بھی جان
اپنی آنکھوں کی اصلیت سمجھا


عشق کرنا منافقت ہے دوست
گر نہیں تو صلاحیت سمجھا


لفظ تو سے ہی تھی میسر جو
زیست کو ہم نے کیفیت سمجھا