ہجر ہو یا وصال رہنے دو

ہجر ہو یا وصال رہنے دو
دور مجھ سے وبال رہنے دو


درمیاں اک سوال رہنے دو
رابطہ یوں بحال رہنے دو


شعر کہہ لو کسی پرندے پر
یہ محبت کے جال رہنے دو


تم کو دنیا سنوارنی ہے اگر
تو مرے الجھے بال رہنے دو


علم کی دھوپ اوڑھ آئے ہیں
حسن کی زرد شال رہنے دو


وقت رخصت کی رسم کا حاصل
لب پر آخر وصال رہنے دو


لگ گئی ہے ہمیں نظر اس کی
عشق کو یہ ملال رہنے دو