کسی کے حق میں سہی فیصلہ ہوا تو ہے
کسی کے حق میں سہی فیصلہ ہوا تو ہے
مرا نہیں وہ کسی شخص کا ہوا تو ہے
یہی بہت ہے کہ اس نے مجھے بھی مس تو کیا
یہ لمس مجھ میں ابھی تک رچا ہوا تو ہے
اسے میں کھل کے کبھی یاد کر تو سکتا ہوں
مجھے خوشی ہے وہ مجھ سے جدا ہوا تو ہے
سکوت شب ہی سہی میرا ہم سفر لیکن
مرے سوا بھی کوئی جاگتا ہوا تو ہے
گھٹن کہ بڑھتی چلی جا رہی ہے اندر کی
تمام خوش ہیں کہ موسم کھلا ہوا تو ہے
یہ اور بات کہ میں زندہ رہ گیا ہوں نسیمؔ
ہر اک ستم مری جاں پر روا ہوا تو ہے