Iftikhar Naseem

افتخار نسیم

ہم جنس پرست پاکستانی شاعر جو امریکہ میں رہتے تھے

Known for open expression of homosexual themes in Urdu literature.

افتخار نسیم کے تمام مواد

32 غزل (Ghazal)

    اس طرح سوئی ہیں آنکھیں جاگتے سپنوں کے ساتھ

    اس طرح سوئی ہیں آنکھیں جاگتے سپنوں کے ساتھ خواہشیں لپٹی ہوں جیسے بند دروازوں کے ساتھ رات بھر ہوتا رہا ہے اس کے آنے کا گماں ایسے ٹکراتی رہی ٹھنڈی ہوا پردوں کے ساتھ ایک لمحے کا تعلق عمر بھر کا روگ ہے دوڑتے پھرتے رہو گے بھاگتے لمحوں کے ساتھ میں اسے آواز دے کر بھی بلا سکتا نہ ...

    مزید پڑھیے

    شام سے تنہا کھڑا ہوں یاس کا پیکر ہوں میں

    شام سے تنہا کھڑا ہوں یاس کا پیکر ہوں میں اجنبی ہوں اور فصیل شہر سے باہر ہوں میں تو تو آیا ہے یہاں پر قہقہوں کے واسطے دیکھنے والے بڑا غمگین سا منظر ہوں میں میں بچا لوں گا تجھے دنیا کے سرد و گرم سے ڈھانپ لے مجھ سے بدن اپنا تری چادر ہوں میں اب تو ملتے ہیں ہوا سے بھی در و دیوار ...

    مزید پڑھیے

    جانے والوں کے لیے تو اور کیا لے جائے گا

    جانے والوں کے لیے تو اور کیا لے جائے گا دیکھ لے دنیا جہاں تک راستہ لے جائے گا خواہش گفتار رہ جائے گی پھر زیر زباں اذن تو دے دے گا لیکن حوصلہ لے جائے گا گونج بن کر لوٹ جائے گی مری فریاد بھی شب کا سناٹا کہاں میری صدا لے جائے گا دل سے مٹ جائے گا اک دن دیکھنے ملنے کا شوق جتنے منظر ہیں ...

    مزید پڑھیے

    گرے ہیں لفظ ورق پہ لہو لہو ہو کر

    گرے ہیں لفظ ورق پہ لہو لہو ہو کر محاذ زیست سے لوٹا ہوں سرخ رو ہو کر اسی کی دید کو اب رات دن تڑپتے ہیں کہ جس سے بات نہ کی ہم نے دو بدو ہو کر بجھا چراغ ہے دل کا وگرنہ کیسے مجھے نظر نہ آئے گا وہ میرے چار سو ہو کر ہم اپنے آپ ہی مجرم ہیں اپنے منصف بھی خود اعتراف کریں اپنے روبرو ہو کر اس ...

    مزید پڑھیے

    یوں ہے تری تلاش پہ اب تک یقیں مجھے

    یوں ہے تری تلاش پہ اب تک یقیں مجھے جیسے تو مل ہی جائے گا پھر سے کہیں مجھے میں نے تو جو بھی دل میں تھا چہرے پہ لکھ لیا تو ہے کہ ایک بار بھی پڑھتا نہیں مجھے ڈھلتے ہی شام ٹوٹ پڑا سر پہ آسماں پھر میرا بوجھ لے گیا زیر زمیں مجھے تعبیر جاگتی ہوئی آنکھوں کو کیا ملے اک خواب بھی تو شب نے ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    ایک مختلف کہانی

    جولی کتنی بھولی تھی جب اس نے اظہار کیا تھا اپنے اندر کی خواہش کا اس چھوٹے سے شہر کے سارے لوگوں نے اس پر تھوکا تھا چرچ کے فادر نے اس کو انجیل مقدس کے ورقوں سے پڑھ کے سنایا عورت نسل انسانی کی خاطر دنیا میں آئی ہے اس کے اندر کی خواہش تو ایک گنہ ہے یہ تو کافی سال پرانا قصہ ہے اب جولی تو ...

    مزید پڑھیے