کسی کے حق میں کسی کے خلاف کہہ دوں گا
کسی کے حق میں کسی کے خلاف کہہ دوں گا
میں آئینہ ہوں جو دیکھوں گا صاف کہہ دوں گا
مرا ضمیر کہاں زور و زر کی سنتا ہے
مجھے تو جس سے ہوا اختلاف کہہ دوں گا
ہر ایک عضو بدن کہہ رہا ہے روز جزا
خدا سے تیرا ہر ایک انحراف کہہ دوں گا
اٹھا کے صحن میں دیوار گھر نہیں بانٹا
دلوں میں ڈال دیا ہے شگاف کہہ دوں گا
قدم ہوں مجھ کو اٹھا سوچ کر کہ حشر کے دن
کہاں کہاں کا کیا ہے طواف کہہ دوں گا
ادھر ہو تم مرے اپنے ادھر تقاضائے حق
جو سچ ہے میں تو وہی صاف صاف کہہ دوں گا