کسی بھی خانماں برباد سے نہیں ہوگا
کسی بھی خانماں برباد سے نہیں ہوگا
ہمارا عشق تو فرہاد سے نہیں ہوگا
تمہاری داد یا بے داد سے نہیں ہوگا
ہمارا شعر ہے امداد سے نہیں ہوگا
یہ لفظیات یہ بندش یہ فکر فرسائی
یہ کام وہ ہے جو نقاد سے نہیں ہوگا
یوں کھینچتا ہوں غزل میں ترے بدن کے خطوط
یہ جان من کسی بہزاد سے نہیں ہوگا
اگر ہوا بھی رہائی کا گر کوئی امکان
حضور منت و فریاد سے نہیں ہوگا